پہلا دن

سبقاً سبقاً مدنی قاعدہ، تکبیر(اللہُ اکبر) اور سلام کی مشق

اذکارِ نماز: التحیّات، سورۃ الفاتحہ، 3 چھوٹی آیات

وضو اور نماز کا عملی طریقہ

مسواک کی سنتیں اور آداب

اخلاص

رِیا کاری

شراب نوشی

اللہ پاک ایک ہے اور وہی عبادت کے لائق ہے

مدنی قاعدہ/اذکار نماز

قراءت: سورۃ الفاتحہ اورتین چھوٹی آیات

(مثلاً: ثُمَّ نَظَرَ ﴿ۙ۲۱﴾ ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ ﴿ۙ۲۲﴾ ثُمَّ اَدْبَرَ وَ اسْتَکْبَرَ ﴿ۙ۲۳﴾)

(یا: اَلرَّحْمٰنُ ۙ﴿۱﴾ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ؕ﴿۲﴾خَلَقَ الْاِنۡسٰنَ ۙ﴿۳﴾)

چند مسائل

مسئلہ: (فرض کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل و وتر کی تمام رکعتوں میں) ایک آیت پڑھنا فرض ہے(یعنی بغیر اس کے نماز ہی نہیں ہوگی) ۔(فتاویٰ رضویہ،جلد6،صفحہ347)

مسئلہ: (فرض نماز کی تیسری، چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں)الحمد پڑھنا یعنی اسکی ساتوں آیتیں کہ ۔۔۔ ایک آیت بلکہ ایک لفظ کا ترک بھی ترک واجب ہے۔(بہار شریعت ،جلد1،صفحہ751 مُلخصاً)

مسئلہ: (فرض نماز کی تیسری، چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں)سورت ملانا یعنی ایک چھوٹی سورت جيسے اِنَّاۤ اَعْطَیۡنٰکَ الْکَوْثَرَ ؕ﴿۱﴾ یا تین چھوٹی آیتیں جیسے ثُمَّ نَظَرَ ﴿ۙ۲۱﴾ ثُمَّ عَبَسَ وَ بَسَرَ ﴿ۙ۲۲﴾ ثُمَّ اَدْبَرَ وَ اسْتَکْبَرَ ﴿ۙ۲۳﴾ یا ایک یا دو آیتیں تین چھوٹی کے برابر پڑھنا(واجب ولازم ہے)۔ (بہار شریعت ،جلد1،صفحہ751)

مسئلہ: (مکمل) سورۃ الفاتحہ اور ایک سورت(یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو) یاد کرنا واجب(لازم)ہے۔( درمختار ،ص97تا98)

مسئلہ: امام جب قراء ت کرے بلند آواز سے ہو خواہ آہستہ، اس وقت مقتدی کا چپ رہنا( یعنی قراء ت نہ کرناواجب ہے)۔ (بہار شریعت ،جلد1،صفحہ951)

مسئلہ: عاقل(جو پاگل نہ ہو)،بالغ،آزاد(اب سب آزاد ہی ہیں)، (جوجماعت سے نماز پڑھنے پر) قادر(ہو اس)پر مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ واجِب ہے بِلاعُذرایک بار بھی چھوڑنے والاگنہگار (ہے)۔ (نماز کے احکام ، صفحہ97)

چند مدنی پھول

@فرض کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل و وتر کی تمام رکعتوں میں کم از کم ایک آیت پڑھنا فرض اور تین چھوٹی آیات یا ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو پڑھنا واجب ہے لہٰذا ان کا یاد کرنا بھی فرض اور واجب ہے ۔یونہی سورۃ الفاتحہ کا پڑھنا اور یاد کرنا بھی الگ سے ایک واجب ہے ۔

@جماعت کیساتھ نماز کی ادائیگی مرد پر واجب ہے اور ظاہر ہے نیو مسلم کےلئے بھی یہی حکم ہے لہٰذا اس کےلئے اولین حکم یہ ہوگا کہ جماعت کیساتھ نماز کی ادائیگی کرے تاکہ قراءت کا مسئلہ ہی نہ رہے کہ امام کے پیچھے قراءت کی اجازت ہی نہیں ۔(البتہ اسلامی بہن اکیلے ہی نماز پڑھے گی)۔

@ہاں اگر کبھی جماعت سے رہ جائے اور یونہی سنن و نوافل و وتر وغیرہ میں درج ذیل (اوپر بیان کیے ہوئے ) احکام ہوں گے ۔

@ بالکل ہی قراء ت نے کرے، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ، پہلے اُسے کم از کم ایک ہی آیت یاد کروائی جائے جیسے “ثُمَّ نَظَرَ ”تاکہ اس کا فرض ادا ہوجائے ۔

@پھر اس کے بعد (الرحمن ،علم القرآن،خلق الانسان)یاد کروائیں تاکہ واجب ادا ہو سکے ۔

@پھر سورۃ الفاتحہ یاد کروائی جائے ۔

یاد رہے: یہ احکام عاقل و بالغ کے ہیں اور اگر نیو مسلم بھی کوشش کرے تو ایک آیت تو یاد کر ہی سکتا ہے۔

@ہاں اگر نیو مسلم بالکل ایسا ہو جسے سمجھانا مشکل ہو جیسے انگریز وغیرہ تو شائد فرض کی ادائیگی بھی بامشکل کر سکے بہرحال جسے بالکل یاد نہ ہو اور نہ یاد کر سکے تو فرض و واجب قراءت کی جگہ تسبیح و تہلیل(لا الہ الااللہ ) پڑھ لے ۔

مسئلہ: مفتی اَحمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اگر قرآن شریف بالکل یاد نہ ہو تو (نَماز میں) یہ پڑھ لو: ’’سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ للہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر‘‘۔ فقہاء فرماتے ہیں: وہ نو مسلم (New Muslim)جو ابھی قرآن یاد نہ کرسکا ہو وہ نَماز میں بجائے قرآن یہی پڑھے۔‘‘ (مراٰۃ المناجیح، 2/27)

نوٹ: اگر نیو مسلم ایسا ہے کہ اُسے ایک آیت بھی یاد نہیں اور یہ تسبیح یاد ہے تو جب تک ایک آیت بھی یاد نہ ہو یہ پڑھ سکتا ہے۔البتہ اوپر بیان کردہ آیات(الحمد للہ ربّ العالمین یا ثُمَّ نَظَرَ) یاد کرنا اس تسبیح کو یاد کرنے سے بہت آسان ہے۔

@ نیو مسلم پر واجب ہے کہ وہ دن رات محنت کرکے سورۃ الفاتحہ اور ایک سورت یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا د کرے۔

یاد رہے: کہ جب قراءت پر بالکل قادر نہ ہو تو تسبیح و تہلیل(لا الہ الااللہ ) پڑھتے ہوئے فرض کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل و وتر کی تمام رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور واجب قراءت کی مقدار تک تسبیح و تہلیل(لا الہ الااللہ ) پڑھتا رہے یا خاموش کھڑا رہے کیونکہ قیام فرض کی مقدار فرض اور واجب کی مقدار واجب ہے اور اگر فقط فرض کی مقدار یاد ہے یا فقط واجب کی مقدار یاد ہے جس سے فرض بھی ادا ہو رہا ہے مگر سورۃ الفاتحہ یاد نہیں تو فرض کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل و وتر کی تمام رکعتوں میں اتنی دیر کھڑے رہنا یا پھر تسبیح و تہلیل پڑھتے رہنا ضروری ہے ۔

مسئلہ: بقدرِ قراء ت فرض، قیام فرض اور بقدرِ واجب،(کھڑے ہونا)واجب(ہے)۔ (بہار شریعت ،جلد1،صفحہ051 ، مسئلہ14)

@ نومسلم نے اگر صرف ایک آیت ہی پڑھی ہے تو 2سے 3 منٹ کھڑے کھڑے ذکر کرتارہے، چاہے تو یہی تسبیح ’’سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ للہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر‘‘ بار بار(مثلاً 5 بار)پڑھ لے۔اور جلد جلد مکمل سورۃ الفاتحہ اور چھوٹی تین آیتیں یا ایک ایسی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو، یاد کرے۔

فتاویٰ امجدیہ میں ہے: اگر کوئی شخص ایسا ہو کہ نظم عربی پر قادر نہ ہو ۔۔۔۔۔بوجہ اُمّی ہونے کے(عربی نہ جاننے والا ہونے کی وجہ سے) اس پر قرات فرض نہیں وہ بجائے قرات جو کچھ ذکر کرلیتا کافی ہوتا ۔۔ ( مُلخصاًفتاویٰ امجدیہ،جلد1،ص97)

اس کے حاشیہ میں شارح بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں ۔جسے قرآن مجید یاد نہیں اسے نماز میں بقدر قرات مفروضہ(فرض قراءت کی مقدار ) کھڑا رہنا فرض اور بقدر قرات واجب (واجب قراءت کی مقدار ) ،کھڑا رہنا واجب(ہے) ،اس وقت چپکے کھڑے رہنے سے بہتر یہ ہے کہ ذکر کرے یہ ذکر تسبیح وتہلیل ہو یا کچھ اور ۔۔

التّحیّات :

اگر نیو مسلم مکمل التّحیّات یاد کر سکتا ہے تو اُسے مکمل التّحیّات ہی یاد کروائیں۔

مسئلہ: نماز کی رکعتیں پوری کرنے کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ پوری التحیات یعنی رسولہ تک پڑھ لی جائے، فرض(بہت زیادہ ضروری) ہے۔(بہار شریعت ،جلد1،صفحہ551)

مسئلہ: (ترجمہ)دونوں قعدوں(یعنی دوسری رکعت کے بعد اور ہر نماز کی آخری رکعت ) میں تشہد پڑھنا واجب ہے۔(فتاویٰ رضویہ،جلد27،صفحہ611بحوالہ درمختار)

مسئلہ 55: کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ (بہار شریعت ،جلد1،صفحہ519)

اگر نیو مسلم مکمل التّحیّات یاد نہ کرسکے تو وہی تسبیح’’سُبْحٰنَ اللہِ وَالْحَمْدُ للہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر‘‘ اُس وقت تک پڑھ لے کہ جب تک التّحیّات یاد نہ ہوجائے مگر التّحیّات سیکھنے کے لیے رات دن کوشش کرے:

ترمذی میں ایک روایت ہے کہ ،حضور صلی اللہ تعالی ٰعلیہ وآلہ وسلم نے ایک اعرابی کو نماز کی تعلیم دی فرمایا:

اگر تجھے قرآن یاد ہو تو اسے پڑھ ورنہ اللہ کی حمد اس کی تکبیر و تہلیل کر پھر رکوع کر ۔۔

اس حدیث کی شرح میں حضرت شیخ محقق تحریر فرماتے ہیں ،اس کی توحید بیان کر ،یہاں سے معلوم ہوتا ہے ،کہ جسے قرآن یاد نہ وہ قرآن کی جگہ سبحان اللہ ولحمد اللہ ولاالہ الا للہ واللہ اکبر پڑھے ،جسے وہ شخص جو ایمان لایا مگر اسے نماز کا وقت آنے تک کا موقعہ نہ ملا کہ قرآن یاد کرلیتا تو ایسا آدمی ذکر و تہلیل و تسبیح کرے ۔۔ ( اشعۃ اللمعات ،جلد 2،صفحہ 179مترجم)

**********

نماز کے احکام

’’وضو کے فضائل‘‘

قیامت کے دن چمک:

مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا خوشبودار فرمان ہے: قیامت کے دن میری اُمّت کو اِس حال میں بلایا جائے گا کہ وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ، منہ اور پاؤں وغیرہ چمک رہے ہوں گے۔ (بخاری، کتاب الوضو، باب فضل الوضوء والغر…الخ، 1/71، حدیث: 136)

اگلے پچھلے گناہ معاف:

آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے اللہ پاک اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔ (مسند بزار، محمد بن کعب القرظی عن حمران، 2/76، حدیث:422)

وضو کا عملی طریقہ (حنفی)

11 مدنی پھول

وضو سے پہلے نیّت کرنا اور بسْمِ اللہ شریف پڑھنا

مِسواک کرنا (آج کے حلقے کے آخر میں اس کا طریقہ آئے گا)

پانی چُپَڑنا (یعنی اچھی طرح مل لینا)خُصوصاً سردیوں میں

ہاتھ پَہُنچوں (یعنی کلائی) تک 3 بار دھونا

3 مرتبہ کُلّی کرنا

3 مرتبہ سونگھ کر ناک میں پانی چڑھانا (اِس احتیاط کےساتھ کہ پانی دماغ تک نہ چڑھ جائے، کیونکہ یہ نقصان دِہ ہے)

3 مرتبہ چہرہ دھونا

3 مرتبہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا

پورے سر کا مسح کرنا

ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں 3 مرتبہ دھونا

وضو کے بعد کی دُعا پڑھنا

’’نَماز کے فضائل‘‘

دن بھر کی 5 نمازوں کی مثال:

اللہ کے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ایک مرتبہ اپنے صحابہ سے پوچھا: یہ بتاؤ! اگر کسی کے گھر کے دروازے کے قریب ہی نہر ہو اور وہ روزانہ 5 بار اس نہر میں نہایاکرے تو کیا اس کے جسم پر گندگی باقی رہے گی؟ عرض کی گئی: جی نہیں۔ یہ سن کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: یہی مثال دن بھر کی 5 نمازوں کی ہے کہ ان کے ذریعے اللہ پاک گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (مسلم، کتاب المساجد…الخ، باب المشی الی الصلاۃ…الخ، ص 263، حديث:1522)

اللہ پاک کی پسندیدہ چیز:

ایک شخص نے رحیم و کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں عرض کی: یَا رسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ! اسلام کی کیا چیز اللہ پاک کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ ارشاد فرمایا: نَماز وقت پر ادا کرنا۔ (شعب الایمان ، الباب الحادی والعشرین، باب فی الصلوات، 3/39، حدیث: 2807)

نَماز کا عملی طریقہ

تکبیر تحریمہ کے5 مدنی پھول:

دونوں پاؤں کے درمیان 4اُنگَل(یعنی انگلیوں کی موٹائی کے برابر) کا فاصلہ

نِگاہ سامنے کی طرف ہونا

کان کی لَو (یعنی کان کے آخر کے نرم حصّے) تک ہاتھ اٹھانا

انگلیوں کو اپنے حال پر (Normal) چھوڑنا، ہتھیلیوں اور انگلیوں کا پیٹ قبلہ رُخ ہونا

سرجُھکا ہوا نہ ہونا

قیام کے3 مدنی پھول:

زبان سے نیّت کرنے کے بعد،لفظ ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے ہاتھ چھوڑنا

اُلٹے ہاتھ کی کلائی (Wrist) پر سیدھے ہاتھ کی تین انگلیاں (رکھنا) اورچھوٹی انگلی اورانگوٹھا (کلائی کے) اَغَل بَغَل(یعنی دائیں بائیں رکھنا)

جو پڑھنے کا حکم ہے وہ پڑھنا اور امام کے پیچھے تلاوت نہ کرنا۔(یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

رکوع کے5 مدنی پھول:

’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے رکوع میں جانا

پیٹھ(Back) اچھی طرح بچھی ہوئی ہونا

گھٹنوں(Knees) کو ہاتھوں سے پکڑنا اور انگلیاں پھیلی ہوئی رکھنا

سَراونچا نیچا نہ ہونا، قدموں پرنظر ہونا، ٹانگیں سیدھی ہونا

تین بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

قومہ کے4 مدنی پھول:

اکیلے نماز پڑھ رہے ہوں تو ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ کہتے ہوئے کھڑے ہونا اورہاتھ لٹکانا(یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

اکیلے نماز پڑھ رہے ہوں تو کھڑے ہوکر ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

اگر اِمام کے پیچھے ہوں تو ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘ کہتے ہوئے کھڑے ہونا

اگر امام کے پیچھے ہوں تو کھڑے ہوکر کچھ نہ پڑھنا مگر تھوڑی دیر ٹھرنا اورہاتھ لٹکے ہوئے ہونا

سجدے کے7مدنی پھول:

’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے سجد ے میں جانا

پہلے دونوں گھٹنے ایک ساتھ رکھنا پھر ہاتھ، اس کے بعد دونوں ہاتھوں کے بیچ میں ناک اور پھر پیشانی رکھنا

ہتھیلیاں زمین پر رکھنا کہ انگلیاں ملی ہوئی اورقبلہ رُخ ہوں

پنڈلیاں(Calves)رانوں(Thighs) سے، رانیں پیٹ(Belly) سے، کلائیاں(Wrists) زمین سے، بازو (Arms) کروٹوں (Sides) سے جدا ہوں (اگر صف میں ہوں تو بازوکروٹوں سے ملانا)

سجدے (Prostration) میں پیشانی اورناک کی ہڈّی (Nasal Bone) جمانا کہ زمین کی سختی محسوس ہو اورنظرناک پر رکھنا

پاؤں کی دسوں انگلیوں کا پیٹ (Fingertips) (اُنگلیوں کے تَلوؤں کے اُبھرے ہوئے حصّے) قبلہ رُخ (Towards Qiblah) زمین پر لگانا

3 بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

جلسے کے5 مدنی پھول:

تکبیر کہتے ہوئے جلسے میں جانا

پہلے پیشانی پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا

سیدھا قدم کھڑا کر کہ الٹا قدم بچھا کر اس پر بیٹھنا

سیدھے پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ ہونا، دونوں ہاتھ رانوں(Thighs) پر رکھنا،نظر گود (Lap) میں رکھنا

’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کے2مدنی پھول:

تکبیر کہتے ہوئے پنجوں (Toes) کے بَل گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا

قعدۂ اخیرہ تک بقیہ نماز مکمّل کرنا

قعدہ کے2مدنی پھول:

جلسے کی طرح بیٹھنا

التّحیّات پڑھنا اورشہادت کااشارہ کرنا یعنی ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ‘‘ میں ’’لَا‘‘ سے پہلے چھنگلیا (Little Finger) اورپاس والی کوبند کرنا، انگوٹھے (Thumb) اوربیچ کی انگلی (Middle Finger) کا حلقہ بنانا، ’’لَا‘‘ پر کلمے کی انگلی اٹھانا اور ’’اِلَّا‘‘ پر گِرانا اورسب انگلیاں سیدھی کردینا

قعدۂ اخیرہ کے2مدنی پھول:

اَلتّحیّات کے بعد دُرود شریف

اس کے بعد دُعاپڑھنا

سلام پھیرنے کے2مدنی پھول:

پہلے سیدھی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں پر رکھنا پھر (فرشتوں کو سلام کرنے کی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ‘‘ کہنا

پھر اُلٹی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں پر رکھنا پھر (فرشتوں کو سلام کرنےکی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ‘‘ کہنا

اسلامی بہنوں کی دو(2) رکعت والی نَمازپڑھنے کا طریقہ

تکبیر تحریمہ کے5 مدنی پھول:

دونوں پاؤں کے درمیان 4اُنگَل(یعنی انگلیوں کی موٹائی کے برابر) کا فاصلہ

نِگاہ سامنے کی طرف ہونا

چادر کے اندر سے دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھانا اور چادر سے باہر نہ نکالنا

انگلیوں کو اپنے حال پر (Normal) چھوڑنا، ہتھیلیوں اور انگلیوں کا پیٹ قبلہ رُخ ہونا

سرجُھکا ہوا نہ ہونا

تقیام کے3 مدنی پھول:

زبان سے نیّت کرنے کے بعد،لفظ ’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے ہاتھ چھوڑنا

اُلٹی ہتھیلی سینے پرچھاتی کے نیچے رکھ کر اسکے اُوپرسیدھی ہتھیلی رکھنا

جو پڑھنے کا حکم ہے وہ پڑھنا

رکوع کے5 مدنی پھول:

ز’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے رکوع میں جانا

اُتھوڑا جُھکنا کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچائیں

جگھٹنوں(Knees) پر ہاتھ رکھنااور انگلیاں ملی ہوئی رکھنا

اُقدموں پرنظر ہونا، ٹانگیں جھکی ہوئی رکھنا یعنی سیدھی نہ رکھنا۔

جتین بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْعَظِیْم‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

قومہ کے2 مدنی پھول:

’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘‘ کہتے ہوئے کھڑے ہونا، اورہاتھ لٹکانا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

کھڑے ہوکر ’’اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد‘‘ کہنا(یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

سجدے کے7مدنی پھول:

’’اَللہُ اَکْبَر‘‘ کہتے ہوئے سجد ے میں جانا

پہلے دونوں گھٹنے ایک ساتھ رکھنا پھر ہاتھ، اس کے بعد دونوں ہاتھوں کے بیچ میں ناک اور پھر پیشانی رکھنا

ہتھیلیاں زمین پر رکھنا کہ انگلیاں ملی ہوئی اورقبلہ رُخ ہوں

کبازو (Arms) کروٹوں (Sides) سے، پیٹ(Belly) رانوں(Thighs) سے،ران(Thigh) پنڈلیوں(Calves)سےاور پنڈلیاں(Calves) زمین سے ملانا

سجدے (Prostration) میں پیشانی اورناک کی ہڈّی (Nasal Bone) جمانا کہ زمین کی سختی محسوس ہو اورنظرناک پر رکھنا

دونوں پا ؤں سیدھی طرف نکالنا

بار ’’سُبْحٰنَ رَبّیَ الْاَعْلٰی‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

جلسے کے4 مدنی پھول:

تکبیر کہتے ہوئے جلسے میں جانا

کپہلے پیشانی پھر ناک اور پھر ہاتھ اٹھانا

دونوں پا ؤں سیدھی طرف نکالنا

’’اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ‘‘ کہنا (یہ آپ کو اذکارِ نماز میں یاد کرایا جائے گا۔اِنْ شَاءَاللہ)

دوسری رکعت کے لئے اٹھنے کے2مدنی پھول:

تتکبیر کہتے ہوئے پنجوں (Toes) کے بَل گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑا ہونا

کقعدۂ اخیرہ تک بقیہ نماز مکمّل کرنا

قعدہ کے2مدنی پھول:

جلسے کی طرح بیٹھنا

التّحیّات پڑھنا اورشہادت کااشارہ کرنا یعنی ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ‘‘ میں ’’لَا‘‘ سے پہلے چھنگلیا (Little Finger) اورپاس والی کوبند کرنا، انگوٹھے (Thumb) اوربیچ کی انگلی (Middle Finger) کا حلقہ بنانا، ’’لَا‘‘ پر کلمے کی انگلی اٹھانا اور ’’اِلَّا‘‘ پر گِرانا اورسب انگلیاں سیدھی کردینا

قعدۂ اخیرہ کے2مدنی پھول:

جاَلتّحیّات کے بعد دُرود شریف

اس کے بعد دُعاپڑھنا

قسلام پھیرنے کے2مدنی پھول:

جپہلے سیدھی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں پر رکھنا پھر (فرشتوں کو سلام کرنے کی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ‘‘ کہنا

پھر اُلٹی طرف گردن پھیرنا اورنظر کندھوں پر رکھنا پھر (فرشتوں کو سلام کرنےکی نیّت کے ساتھ) ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ‘‘ کہنا

نوٹ: قاسلامی بہنوں کو امام کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی ہوتی۔

**********

’’مسواک‘‘ کی برکتیں

پیارے اسلامی بھائیو! پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ہر سنّت خزانۂ حکمت ہے۔ مِسواک ہی کو لے لیجئے! اِس سنّت کی بَرَکتوں کے بھی کیا کہنے! ایک تاجر (Businessman) کا بیان ہے: ’’سوئیزرلینڈ‘‘ میں ایک نیو مسلم سے میری ملاقات ہوئی، اُس کو میں نے تحفۃً مِسواک پیش کی، اُس نے خوش ہوکر اُسے لیا اور چوم کر آنکھوں سے لگایا اور ایک دم اُس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے! اُس نے جیب سے ایک رومال نکالا ،اس کی تَہ (Fold) کھولی تو اس میں سے تقریباً 2 اِنچ کا چھوٹا سا مِسواک کا ٹکڑا برآمد ہوا۔ کہنے لگا: میری اِسلام آوَری کے وَقت مسلمانوں نے مجھے یہ تُحفہ دیا تھا۔ میں بہت سنبھال سنبھا ل کر اِس کو اِستعمال کررہا تھا ،یہ ختم ہونے کو تھا اور مجھے تشویش تھی کہ اب مِسواک کہاں سے ملے گی!بساللہ پاک نے کرم فرمادیا اور آپ نے مجھے مِسواک عنایت فرمادی۔ پھر اُس نے بتایا کہ ایک عرصے سے میں دانتوں اور مَسُوڑھوں کی تکلیف سے دوچار تھا، ہمارے یہاں کے دانتوں کے ڈاکٹر(Dentist) سے ان کا علاج بَن نہیں پڑرہا تھا۔ میں نے اس مِسواک کا اِستِعمال شروع کیا، اَلْحَمْدُ للہتھوڑے ہی دِنوں کے اندر میں ٹھیک ہو گیا ۔ میں جب ڈاکٹر کے پاس گیا تو وہ حیران رہ گیا اور پوچھنے لگا: میری دوا سے اِتنی جلدی تمہارا مَرَض دُور نہیں ہوسکتا ،سوچو! کوئی اور وجہ ہوگی۔ میں نے جب ذِہْن پر زور دیا تو خیال آیا کہ میں مسلمان ہوچکا ہوں اور یہ ساری بَرَکت مِسواک ہی کی ہے۔ جب میں نے ڈاکٹر کو مِسواک دکھائی تو وہ حیرت سے دیکھتا ہی رہ گیا۔۔!

مِسواک کرنے کا طریقہ

پ?دانتوں کی چَوڑائی میں مِسواک کیجئے ?جب بھی مِسواک کرنی ہو کم از کم 3 بار کیجئے ?ہر بار دھو لیجئے ?مِسواک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی اس کے نیچے اور بیچ کی 3 اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہو ?پہلے سیدھی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر اُلٹی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر سیدھی طرف نیچے اور پھر اُلٹی طرف نیچے مِسواک کیجئے ? مُٹّھی باندھ کرمِسواک کرنے سے بواسیر ہوجانے کا اندیشہ ہے۔٭ ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ میں ہے : ’’عورَتوں کے لیے مِسواک کرنا اُمُّ الْمُؤمنین حضرت ِعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تو حرج نہیں۔ان کے دانت اورمسوڑھے بہ نسبت مردوں کے کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مِسّی )یعنی دَنداسہ( کافی ہے۔‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۳۵۷)

مِسواک کرنے کا طریقہ

پ?دانتوں کی چَوڑائی میں مِسواک کیجئے ?جب بھی مِسواک کرنی ہو کم از کم 3 بار کیجئے ?ہر بار دھو لیجئے ?مِسواک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی اس کے نیچے اور بیچ کی 3 اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہو ?پہلے سیدھی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر اُلٹی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر سیدھی طرف نیچے اور پھر اُلٹی طرف نیچے مِسواک کیجئے ? مُٹّھی باندھ کرمِسواک کرنے سے بواسیر ہوجانے کا اندیشہ ہے۔٭ ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت‘‘ میں ہے : ’’عورَتوں کے لیے مِسواک کرنا اُمُّ الْمُؤمنین حضرت ِعائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تو حرج نہیں۔ان کے دانت اورمسوڑھے بہ نسبت مردوں کے کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مِسّی )یعنی دَنداسہ( کافی ہے۔‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۳۵۷)

**********

شراب کی تباہ کاریاں

ششراب (Wine) کی تعریف:

پ ہر وہ بہنے والی چیز (یعنی Liquid) جس کے پینے سے نشہ(Intoxication) آتا ہو شراب ہے۔ چاہے کسی بھی چیز سے بنائی گئی ہو۔ (فتاوی رضویہ، 25/205ملخصاً)

اللہ پاک کا ارشاد:

پ(ترجمہTranslation:) اے ایمان والو! شراب اور جوّا اور بُت اور قسمت معلوم کرنے کے تِیر( ) (Arrows) ناپاک شیطانی کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ (یعنی کامیاب ہو)۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض و کینہ ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ (ترجمۂ کنز العرفان) (پ7، المائدۃ:90۔91)

پتفسیر ’’صِراطُ الجِنان‘‘ میں ہے: اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال (نقصانات) بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جوئے بازی کا ظاہِری دنیوی وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بُغض اور عداوتیں (یعنی نفرتیں اور دشمنیاں) پیدا ہوتی ہیں جبکہ ظاہری دینی وَبال یہ ہے کہ جو شخص ان برائیوں میں مبتلا ہو وہ ذِکرِ الٰہی اور نَماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہوجاتا ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ جو چیز اللہ پاک کے ذِکر اور نَماز سے روکے ، وہ بُری ہے اور چھوڑنے کے قابل ہے۔ (صراط الجنان، 3/26)

شراب پینے کا وَبال:

پمُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے: اللہ پاک فرماتا ہے: مجھے میری عزّت کی قسم! میرا جو بندہ شراب کا ایک گھونٹ بھی پئے گا میں اسے اُتنی ہی جہنمی پیپ پلاؤں گا۔ اور میرا جو بندہ میرے خوف سے شراب چھوڑے گا میں اسے جنّتی مشروب پلاؤں گا۔ (مسند احمد، مسند الانصار، 8/286، حدیث:22281ملتقطاً)

شراب پینے کا حکم:

پ(1): شراب پینا سَخْت گُنَاہِ کبیرہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ۲۵/۱۰۱)

ششراب پینے کی کچھ وجوہات:

پ(1): شراب پینے والے لوگوں کے پاس اُٹھنا بیٹھنا (2): جَہَالَت (جیسا کہ بَعْض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شراب پینے سے غم دُور ہو جاتے ہیں) (3): ناچ گانے کی تقریبات (Function’s) میں شرکت کرنا، خاص طور پر Dance club’s میں جانا (ایسی جگہوں پر شراب نوشی عام پائی جاتی ہے اور دوسروں کی دیکھا دیکھی خود بھی اس گُنَاہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ر ہتا ہے)۔

ششراب کے نقصانات

ششراب کے طبی نقصانات:

پ کسی ماہر کا کہنا ہےکہ شروع شروع میں انسانی بدن شراب کے نقصان پہنچانے والے اثرات کا مقابلہ کرلیتا ہے اور شراب پینے والے کو خوشی والی کیفیت محسوس ہوتی ہے لیکن جلد ہی انسان کے اندر کی برداشت والی قوّت ختم ہوجاتی ہے اور شراب کے نقصان پہنچانے والے اثرات اپنا کام شروع کردیتے ہیں۔
شراب کا سب سے زیادہ اثر جگر (Liver) پر ہوتاہے اور جگر خراب ہونے لگتا ہے۔ شراب کی وجہ سے گردوں(Kidneys) پر بوجھ زیادہ ہوجاتا ہے اور آخر کار گردے فیل ہوجاتے ہیں۔ شراب کی وجہ سے دماغ اور معدہ سوج جاتا ہے جبکہ ہڈّیاں نرم اور کمزور ہوجاتی ہیں۔ شراب کی وجہ سے جسم میں موجود وٹامنز (Vitamins) بھی تیزی سے ختم ہوتے ہیں اور ساتھ ہی تھکن، سر درد، متلی اور پیاس کی شدّت بھی بڑھ جاتی ہے۔ زیادہ مقدار میں شراب پینے والے کا دل اور سانس لینے کا عمل بھی رک جاتا ہے اور وہ فوراً موت کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔ (بیماریوں کی ماں، ص 43۔44ملتقطاً و ملخصاً)
شکسی ماہر کا کہنا ہے کہ 12 سے 23 سال کی عمر میں شراب کی عادت ڈالنے والوں میں سے 51 فیصد افراد مرجاتے ہیں ۔ایک اور مشہور محقق کا کہنا ہے کہ 20 سال کی عمر سے شراب پینے والےاکثر افراد 35 سال سے زیادہ زندہ نہیں رہتے۔ (بیماریوں کی ماں، ص59 ملتقطاً و ملخصاً)

شراب کے اخلاقی ومعاشرتی نقصانات:

پyہزاروں افراد شرابیوں کے ہاتھوں بے قصور قتل ہوجاتے ہیںyشرابی شوہروں کے ہاتھوں بیویاں ظلم و ستم کا نشانہ بنتی ہیںy کئی عورتیں شرابی افراد کی طرف سے جنسی زیادتی کا شکار ہوجاتی ہیںyشرابی والدین کی اولاد بھی عام بچوں کے مقابلے میں زیادہ بیمار اور کمزور ہوتی ہےy یہ بھی نقصان ہوتا ہے کہ شرابی شخص کے گھر والے اور دوست احباب اس کے پیار، محبّت، ہمدردی اور خلوص وغیرہ سے محروم رہ جاتے ہیں۔ (صراط الجنان 3/22ملخصاً)

شراب اور شرابیوں سے دور رہنے ہی میں عافیت ہے

پپیارے اسلامی بھائیو! شراب کے بے شمار نقصانات ہی کی وجہ سے اسلام نے شراب کو حرام قرار دیا ہے اور دیکھا جائے تو کوئی بھی عقل مند انسان اُس چیز کی طرف ہاتھ نہیں بڑھاسکتا جس کے نقصانات بہت زیادہ ہوں۔ عمومی طور پر کسی کی صحبت ہمیں شراب کے قریب کرنے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ایسی جگہوں پر ہرگز نہ جائیں جہاں شراب کے جام چھلکتے ہوں۔

اُمّت کے خیر خواہ آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے:جو اللہ پاک اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ ایسے دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چلتا ہو۔ (ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی دخول الحمام، 4/366، حدیث: 2810ملتقطاً) (الکبائر للذہبی، ص95ملخصاً)

اس لئے ایسی محفل یا پارٹی وغیرہ نہ خود رکھی جائے جہاں شراب ہو اور نہ ہی ایسی محفل یا پارٹی میں شرکت کی جائے۔ اگر ذِہْن میں یہ خیال آئے کہ شراب تو آنے والے غیر مسلموں کے لئے رکھوں گا، خود نہیں پیوں گا۔ تو یہ مسئلہ یاد رہے کہ کسی غیر مسلم کوشراب پلانا بھی حرام ہے اور پلانے والا سخت گنہگار ہوگا۔ (ہدایہ، کتاب الاشربۃ، 2/398ملخصاً)

شراب کی عادت ہو تو کیسے ختم کی جائے؟

jسب سے پہلے ایسے دوستوں اور مجلسوں سے خود کو دور کیجئے جہاں شراب کا استعمال ہوتا ہو jشراب پینے سے سچّی توبہ کر کے اللہ پاک سے یہ دعا مانگئے کہ وہ شراب سے ہمیشہ دور رہنے کی توفیق اور قوّت عطا فرمائے

jشراب کی عادت چھڑانےکےلئے اگر علاج کروانا پڑے تو وہ بھی کروائیے jہوسکے تو حلال کمانے کھانے کے علاوہ جو وقت ملے اُسے فارغ گزارنے کے بجائے نیکی کے کاموں مثلاً : سنّتوں بھرے اجتماعات، عاشقانِ رسول کی صحبت اور مَدَنی قافلوں میں سفر کر کے گزارئیے jاگر کبھی شیطان دوبارہ شراب پینے پر اُبھارنا شروع کرے تو حدیثوں میں بیان کئے گئے ان عذابات کا تصوّراپنے دل میں جمائیے:۔

mشراب پیوں گا تو قیامت کے دن پیاسا اٹھایا جاؤں گا mشراب پیوں گا تو دل سے ایمان کا نور نکل جائے گا mشراپ پیوں گا تو دوزخ میں فرشتے لوہے کے گُرز ماریں گے mشراب پیوں گا تو جنّت کی خوشبو بھی سونگھنے کو نہیں ملے گی mشراب پیوں گا تو لعنت کا مستحق ٹھہروں گا mشراب پیوں گا تو دوزخ میں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا mشراب پیوں گا تو قبر میں خنزیر (Pig)بنادیا جاؤں گا۔(اسلام میں شراب کی حیثیت از مفتی امین صاحب، ص21۔23 ماخوذاً)

اِس طرح کے عذابات کا تصوّر کرنے کے نتیجے میں اللہ پاک کی رحمت سے شراب سے بچنے میں مدد ملے گی اور ایک وقت آئے گا کہ شراب کی طرف ذِہْن بھی نہیں جائے گا۔ اِنْ شَاءَ اللہ

نوٹ: تفصیل کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’برائیوں کی ماں‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔

**********

ریاکاری

ریاکاری کی تعریف:

نیک کام ثواب کے لئے یا اللہ پاک کو خوش کرنے کے لئے نہ کرنا بلکہ اس لئے کرنا تاکہ لوگ اُسے نیک سمجھیں یہ ریا کاری ہے۔

اللہ پاک کا ارشاد:

(ترجمہTranslation:) تو جو اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہو اسے چاہئے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔ (ترجمۂ کنز العرفان ) (پ16، الکہف:110)

اس آیت میں اللہ پاک کے علاوہ شِرک یعنی کسی اور کی عبادت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ریاکاری یعنی اللہ پاک کو راضی کرنے کے علاوہ کسی اور کو دکھانے کے لئے عبادت کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ (صراط الجنان، 6/56 مفہوماً)

اریاکاری کے بارے میں حدیث:

آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی ایک حدیث پاک کے مطابق قیامت کے دن ایک حافظ قرآن، ایک اللہ کی راہ میں شہید ہونےوالے اور ایک مالدار سخی شخص کو لایا جائے گا اور انہیں جہنّم میں ڈال دیا جائے گا۔ کیونکہ اس حافظِ قرآن نے اس لئے قرآن حفظ کیا ہوگا تاکہ لوگ اُسے حافظ کہیں، اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا اس لئے شہید ہوا ہوگا کہ اُسے بہادر کہا جائے، جبکہ مالدار سخی شخص نے دنیا میں اس لئے سخاوت کی ہوگی کہ لوگ اسے سخی کہیں۔ ان تینوں میں سے کسی کا ارادہ اللہ پاک کو راضی کرنے کا نہیں ہوگا، یہی وجہ ہے کہ ان کا ٹھکانہ جہنّم ہوگا۔ (ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الریاء والسمعۃ، 4/169، حدیث:2389ملخصاً و ملتقطاً)

ریاکاری کی چند مثالیں:

eلوگوں کے دلوں میں جگہ پیدا کرنے لئے لمبی نماز پڑھنا e سیٹھ صاحب کااس لئے غریبوں میں خیرات بانٹنا کہ وہ اس کے آس پاس حاجی صاحب !سیٹھ صاحب!کہیں اور عاجزی و نرمی سے اس سے بھیک مانگیں۔ ( ماخوذاز نیکی کی دعوت ص67۔73)

ریاکار کی ایک نشانی:

حضرتِ علی کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ارشاد فرمایا: رِیاکار کی تین علامتیں ہیں: (1)اکیلے میں ہو تو عمل میں سستی کرے اور لوگوں کے سامنے ہو تو چستی دکھائے(2)تعریف کی جائے تو عمل میں اضافہ کر دے اور(3)بُرائی کی جائے تو عمل میں کمی کر دے۔ (الزواجر، الباب الاول، الکبیرۃ الثانیۃ الشرک الاصغر، ۱/۸۶)

آدمی ریاکاری کیوں کرتا ہے؟

(۱)عزت اور شہرت چاہنے کیلئے (۲)لوگوں کی طرف سے مذمت کے خوف سے،(۳)مال و دولت کی لالچ میں۔ یاد رہے! کہ ریاکار کی مثال اس شخص سے بھی بدتر ہے جو بادشاہ کے حضور حاضر ہو مگر اسے بادشاہ سے کوئی مطلب نہ ہو بلکہ اپنی کسی غرض سے آیا ہو اور بادشاہ کے سامنے یہ ظاہر کرے کہ فقط آنجناب کی ملاقات کےلئے حاضر ہوا ہوں تو یقیناً یہ بادشاہ کے ساتھ مذاق ہے تو ریاکار کتنا نادان ہے کہ اُس رب کی عبادت کرتا ہے جو سب کچھ جانتا ہے مگر اسے راضی کرنے کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ۔

ریاکاری سے بچنے کا طریقہ:

aدعا کرےaریاکاری کے نقصانات کی معلومات حاصل کرےa اخلاص پیدا کرنے کی کوشش کرےa نیّتوں کی اصلاح کرےaریاکاری کے وسوسوں کا علاج کرےa اکیلے ہوں یا سب کے سامنے،ایک جیسا عمل کرےaنیکیاں چھپانے کی کوشش کرےa اچھی صحبت اختیار کرےaریاکاری سے بچنے کے وظائف پڑھے۔تفصیلات کے لیے نیکی کی دعوت صفحہ۳۸تا۴۸کا مطالعہ کیجئے۔

نوٹ: ریاکاری کے بارے میں مزید جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ’’ریاکاری‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔

**********

اخلاص

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی آپ نے ریاکاری کے متعلق سنا، ریاکاری بنیادی طور پر ایک باطنی بیماری ہے اور اس بیماری سے بچنے کے کئی علاج ہیں جن میں سے ایک علاج ’’اخلاص‘‘ بھی ہے۔ آئیے! ’’اخلاص‘‘ کے بارے میں سنتے ہیں۔

اخلاص کی تعریف:

کوئی بھی نیک عمل صرف اللہ پاک کو خوش کرنے کے لئے کرنا اخلاص کہلاتا ہے۔ (احیاء العلوم، کتاب النیۃ والاخلاص والصدق، بیان حقیقۃ الاخلاص، 5/107ملخصاً)

اخلاص کے بارے میں قرآن کی آیت:

(ترجمہTranslation:) اور ان لوگوں کو تو یہی حکم ہوا کہ اللہ کی عبادت کریں، اس کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے، ہر باطل سے جدا ہو کر اور نَماز قائم کریں اور زکوۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے۔ (ترجمۂ کنز العرفان ) (پ30، البینۃ:5)

ا س آیت سے معلوم ہوا کہ وہی عمل اللہ پاک کی بارگاہ میں قبول کیا جائےگا جو خالص اللہ پاک کو راضی کرنے کے لئے کیا گیا ہوگا۔ (صراط الجنان، 10/784ملخصاً)

اخلاص کے بارے میں حدیث :

نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نے اپنے صحابی حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے فرمایا: اِخلاص کے ساتھ عمل کرو کہ اخلاص کے ساتھ کیا گیا تھوڑا عمل بھی کافی ہوتا ہے۔ (نوادر الاصول، الاصل السادس، 1/44، حدیث:45)