اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر روزے فرض کردیئے ہیں جیسا کہ اُس نے سابقہ اُمتوں پر فرض کیے، اللّٰہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے:
یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ oلا (پ۲، البقرہ:۱۸۳)
ترجمۂ کنزالایمان:
اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔
اسلام میں روزہ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان روزے کے اوقات میں نہ کھائے، نہ پئے اور نہ جماع کرے اور باقی ممنوع چیزوں سے بھی اپنے آپ کو بچائے، مثلاً سگریٹ ، پان گٹکا وغیرہ ۔ روزے صرف دن کے وقت رکھے جاتے ہیں اور صرف رمضان المبارک کے مہینے میں ان کا رکھنا فرض ہے اور جب کوئی اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اور اس کا حکم مانتے ہوئے روزہ رکھتا ہے تو اُس اہل ایمان کو صبر جیسی دولت نصیب ہوتی ہے اور اپنے نفس پر کنٹرول بھی حاصل ہوتا ہے اور پھر اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو روزہ یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ تمہارے اور بھی مسلمان بھائی اس دنیا میں ہیں جو بھوکے پیاسے ہیں جن کو کھانا چاہیے اور جن کو پینے کیلئے صاف پانی کی ضرورت ہے، اس طرح مسلمانوں کے اندر دیگر مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
رمضان المبارک کے مہینے میں اچھے اخلاق اور نیکیوں کی طرف رجحان بھی بڑھ جاتا ہے، بیس رکعت تراویح بھی مسلمان پڑھتے ہیں، روزہ زندگی کے سُکھ سے منہ موڑنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کومزید قوت وتوانائی ملتی ہے اور روزہ رکھنے کی وجہ سے بہت سی اچھی اچھی صفات کی تربیت بھی مل جاتی ہے نیز رَوز مرہ کے کام بھی آسان ہو جاتے ہیں۔